حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں مذہبی ہم آہنگی کی اصل روح اس وقت جھلکتی ہے جب لوگ ایک دوسرے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ جموں اور اتر پردیش کے پیلی بھیت میں حال ہی میں ایسے دو واقعات پیش آئے جنہوں نے ثابت کیا کہ انسانیت ہر تفریق سے بڑی ہے۔
پہلا واقعہ: جموں میں ہندو سماجی کارکن کلدیپ شرما نے مسلم صحافی کا حوصلہ بڑھایا
جموں میں ایک سماجی رضاکار، کلدیپ شرما نے بین المذاہب بھائی چارے کی شاندار مثال قائم کی۔ مسلم صحافی افراز احمد ڈار کا گھر اتھارٹیز نے الزامات اور تنازع کی بنیاد پر منہدم کردیا تھا۔ معاملہ پیچیدہ تھا، مگر کلدیپ نے تنازع کو نظرانداز کرتے ہوئے انسانیت کو مقدم سمجھا۔

گزشتہ دنوں کلدیپ نے افراز احمد ڈار کے ہاتھ میں نئی زمین کی رجسٹری تھمائی۔ یہ منظر دیکھ کر موجود افراد کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ کلدیپ نے رجسٹری دیتے وقت کہا:
“یہ زمین نہیں، میرا وعدہ ہے کہ ہندو مسلم ایک ہیں۔”
دوسرا واقعہ: پیلی بھیت میں مسلم نوجوان فیصل نے ڈوبتے ہندو ڈرائیور کی جان بچائی
اتر پردیش کے پیلی بھیت میں ایک آرٹیکا کار بے قابو ہو کر گہرے تالاب میں جا گری۔ ڈرائیور گاڑی میں بند ہو کر بے ہوش تھا جبکہ آس پاس موجود بھیڑ خاموش کھڑی رہی۔

اسی لمحے مسلم نوجوان فیصل نے ہچکچاہٹ کے بغیر تالاب میں چھلانگ لگا دی۔ اس نے گاڑی کے شیشے توڑے، ڈرائیور کو باہر نکالا، اور دورانِ امداد کئی بار اس کی ناؤ بھی پلٹ گئی، مگر وہ رکا نہیں، کیونکہ اُس وقت مذہب نہیں، زندگی اہم تھی۔
آخرکار فیصل نے ڈرائیور کو زندہ باہر نکال لیا۔
واضح رہے کہ کلدیپ اور فیصل، دونوں نے دکھایا کہ انسانیت ہی سب سے مقدس جذبہ ہے۔ ان واقعات نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ ملک ہندوستان کی اصل طاقت اس کے لوگوں کے دلوں میں بسنے والا وہ جذبہ ہے جو مذہب سے اوپر اٹھ کر ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنے کی دعوت دیتا ہے۔









آپ کا تبصرہ